Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بادۂ وحشت اثر سے مست ویرانے میں تھا

پیارے لال رونق دہلوی

بادۂ وحشت اثر سے مست ویرانے میں تھا

پیارے لال رونق دہلوی

MORE BYپیارے لال رونق دہلوی

    بادۂ وحشت اثر سے مست ویرانے میں تھا

    ایک عالم بے خودی کا تیرے دیوانے میں تھا

    جلوہ فرماتا وہ کعبے میں نہ بت خانے میں تھا

    ڈھونڈھتا تھا جس کو میں وہ دل کے کاشانے میں تھا

    حسرتیں تھیں رقص میں ساز طرب تھی آہ دل

    عیش دنیا بھر کا میرے ایک غم خانے میں تھا

    پوچھتا کیا ہے حقیقت اس کی مجھ سے محتسب

    کیا بتاؤں میں تجھے کیا میرے پیمانے میں تھا

    جوش وحشت میں تھی اس کی جستجو دونوں طرف

    اک قدم میرا تھا گھر میں ایک ویرانے میں تھا

    ہر گھڑی تھی جس کے جلوہ کی نگاہوں کو تلاش

    نور اس کا آنکھ میں وہ دل کے کاشانے میں تھا

    سرخ ڈورے آ گئے پیتے ہی ساقی آنکھ میں

    یہ مئے گل رنگ تھی یا خون پیمانے میں تھا

    لا سکا اے شمع دم بھر بھی نہ تاب سوز عشق

    خاک ہونے کے سوا کیا خاک پروانے میں تھا

    اور کیا کعبے میں ملتا سنگ اسود کے سوا

    ڈھونڈھتا تھا جس کو تو زاہد وہ بت خانے میں تھا

    نغمۂ حق کی صدا ہر دم کئے دیتی تھی مست

    کس مزے کا اک ترنم دل کے پیمانے میں تھا

    میری راحت کا ذریعہ تھیں مری آزادیاں

    وہ قدم تھا عیش خانے میں جو ویرانے میں تھا

    کوند کر گرتی تھیں دل پر ہر طرف سے بجلیاں

    اک نیا انداز ان کے تیغ چمکانے میں تھا

    چشم حق بیں کے لئے ہیں ایک ہی دیر و حرم

    صاف کعبے میں نظر آیا جو بت خانے میں تھا

    اب وہ رنگ بادۂ الفت الٰہی کیا ہوا

    جوشش حب وطن جو دل کے پیمانے میں تھا

    کیا کہوں کس شے نے رونقؔ کر دیا مست الست

    تھا وہ اک رنگ مئے عرفاں جو پیمانے میں تھا

    مأخذ:

    kalam-e-raunaq (Pg. E-124 B-120)

      • ناشر: کائستھ اردو سبھا، دہلی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے