بال بھی بانکا کر نہیں پائے جھاڑی جھکڑ راہوں کے
بال بھی بانکا کر نہیں پائے جھاڑی جھکڑ راہوں کے
اپنا آپ بچا لائے ہم موسم سے افواہوں کے
پکی سڑک پر دھکے کھا کر جھیلوں تک پہنچے ہو تم
جل پریوں کے سپنے چھوڑو گیت سنو ملاحوں کے
درشن کی ہٹ کر تو رہے ہو اس دیوی سے دھیان رہے
ایک جھلک میں ہوش فنا ہو گئے تھے کلیم الّہوں کے
راج کسی نے تیاگ دیا ہے اور کسی کا دھیان ہے بھنگ
مچھوارے کی بیٹی نے ہر لیے دل رشیوں کے شاہوں کے
اس لڑکی کے پاس کہانیاں کیفے کی اور مالوں کی
اور ہمارے سارے قصے نکڑ کے چوراہوں کے
دل بستی میں شام ہوئی ہے تم بھی تھوڑا دھیان دھرو
پیڑوں نے تو چوڑے کر دیے گھیرے اپنی باہوں کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.