بات کرتے ہو تو تکرار کی بو آتی ہے
بات کرتے ہو تو تکرار کی بو آتی ہے
یار تم سے کسی بیمار کی بو آتی ہے
چائے کے ساتھ یہ خبریں نہ پڑھا کر ورنہ
منہ سے دن بھر اسی اخبار کی بو آتی ہے
آپ کہہ کر نہ ہو تو مجھ سے مخاطب اے دوست
مجھ کو اس لفظ سے اغیار کی بو آتی ہے
تیری گفتار سے ہوتا ہے تجارت کا گماں
تیرے لہجے سے خریدار کی بو آتی ہے
پہلے خوشبو کی طرح لوگ مہکتے تھے یہاں
اب تو گرتے ہوئے معیار کی بو آتی ہے
وہ جو اس شہر میں کچھ لوگ ہیں اجلے اجلے
اب مجھے ان سے گنہ گار کی بو آتی ہے
تیرے اخلاق میں اک مشک فشانی ہے نفسؔ
تیرے کردار سے خوددار کی بو آتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.