باطن سے صدف کے در نایاب کھلیں گے
باطن سے صدف کے در نایاب کھلیں گے
لیکن یہ مناظر بھی تہہ آب کھلیں گے
دیوار نہیں پردۂ فن بند قبا ہے
اک جنبش انگشت کہ مہتاب کھلیں گے
کچھ نوک پلک اور تحیر کی سنور جائے
ہر جنبش مژگاں میں نئے باب کھلیں گے
آئینہ در آئینہ کھلے گا چمن عکس
تعبیر کے در خواب پس خواب کھلیں گے
ہو جائیں گے جب غرق صداؤں کے سفینے
سنتے ہیں خموشی کے یہ گرداب کھلیں گے
کیا ان سے سماعت بھی گزر پائے گی اے سازؔ
وہ در جو تہہ جنبش مضراب کھلیں گے
مأخذ:
khamoshi bol uthi hai (Pg. 100)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.