باتوں باتوں میں بڑے ہی پیار سے چھڑکا نمک
باتوں باتوں میں بڑے ہی پیار سے چھڑکا نمک
زخم دشمن کی عطا احباب کا تحفہ نمک
موسم غم میں سدا ہوتا رہا پیدا نمک
جزر و مد دل میں اٹھے اور آنکھ سے برسا نمک
ضبط جب بھی ٹوٹنے کی حد تلک بڑھنے لگا
حلق میں گولے کی صورت بارہا اٹکا نمک
بھول بیٹھے ہیں نمک کا پاس رکھنا لوگ اب
جس طرف بھی دیکھیے ہے اس طرف بکھرا نمک
ہم نہ کہتے تھے منافق سے نہ کریے دوستی
کر دیا آخر کو اس نے آپ کا رسوا نمک
خود پہ جب بیتی تو غالبؔ کا کہا یاد آ گیا
زخم سے گرتا تو میں پلکوں سے چنتا تھا نمک
- کتاب : Word File Mail By Salim Saleem
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.