بدن کا بوجھ لیے روح کا عذاب لیے
کدھر کو جاؤں طبیعت کا اضطراب لیے
یہی امید کہ شاید ہو کوئی چشم براہ
چراغ دل میں لیے ہاتھ میں گلاب لیے
عجب نہیں کہ مری طرح یہ اکیلی رات
کسی کو ڈھونڈنے نکلی ہو ماہتاب لیے
سوا ہے شب کے اندھیروں سے دن کی تاریکی
گئے وہ دن جو نکلتے تھے آفتاب لیے
کسی کے شہر میں مانند برگ آوارہ
پھرے ہیں کوچہ بہ کوچہ ہم اپنے خواب لیے
کہاں چلے ہو خیالوں کے شہر میں ثروتؔ
گئے دنوں کی شکستہ سی یہ کتاب لیے
- کتاب : مٹی کی سندرتا دیکھو (Pg. 29)
- Author : ثروت حسین
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.