بڑھا کے ہاتھ اندھیرے ہمیں بلانے لگے
بڑھا کے ہاتھ اندھیرے ہمیں بلانے لگے
دہکتے غار میں جب ہم قدم بڑھانے لگے
سیاہ پیڑ پہ الٹی لٹک گئیں آنکھیں
الجھ کے شاخوں میں کچھ سائے پھڑپھڑانے لگے
یہ اتنی رات کو دروازہ پیٹتا ہے کون
عجیب واہمے دل میں مرے سمانے لگے
سبھی چمٹ گئے تختوں سے جب اٹھا طوفاں
ہوا تھمی تو سمندر کے گیت گانے لگے
ڈھکا تھا رات کی ظلمت سے زیبؔ شہر تمام
کھلی جو قاب تو کیڑے سے کلبلانے لگے
- کتاب : دھیمی آنچ کا ستارہ (Pg. 63)
- Author :زیب غوری
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.