بڑھتا ہی جا رہا ہے سمٹ کیوں نہیں رہا
بڑھتا ہی جا رہا ہے سمٹ کیوں نہیں رہا
محو سفر ہوں راستہ کٹ کیوں نہیں رہا
سایہ کسی وجود کا ہے میرے سامنے
پیچھے ہٹا رہا ہوں تو ہٹ کیوں نہیں رہا
پھر اس نے میرے ساتھ مراسم بنا لیے
یہ کار عاشقی بھی نمٹ کیوں نہیں رہا
بڑھتی ہی جا رہی ہے مرے گھر کی تیرگی
بادل غموں کا آنکھوں سے چھٹ کیوں نہیں رہا
وارث ہیں بیٹیاں بھی اگر جائیداد کی
پھر بیٹیوں میں حصہ یہ بٹ کیوں نہیں رہا
میں مانتا ہوں خوشیاں تعاقب میں ہیں مگر
پہلے سے غم زیادہ ہے گھٹ کیوں نہیں رہا
تجھ سے بچھڑ رہا ہوں میں کیسے خوشی خوشی
حیرت ہے غم سے دل مرا پھٹ کیوں نہیں رہا
تیرے ہی دائرے میں ہے شہزادؔ یہ بدن
لیکن تو میرے ساتھ لپٹ کیوں نہیں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.