بدنام ہوا آپ پہ الزام نہ آیا
بدنام ہوا آپ پہ الزام نہ آیا
اک دل کے سوا کوئی مرے کام نہ آیا
آنکھوں میں کچھ آنسو تو ضرور آئے ہیں لیکن
ہونٹوں پہ بہرحال ترا نام نہ آیا
سایہ ہی مرا صرف مرے ساتھ رہا ہے
اس دھوپ میں چل کر کوئی دو گام نہ آیا
لہرائی کوئی زلف تو گھر آئیں گھٹائیں
مجھ تک تو سر بزم کوئی جام نہ آیا
صد شکر شب وعدہ نہ تھی اور چلے آئے
صد حیف وہ دن جب کوئی پیغام نہ آیا
وہ میری خلش ہو کہ تمنا کہ ترا پیار
سائے کی طرح کوئی تہ دام نہ آیا
کیا جانئے کیا بیت گئی جان پہ اس کی
وہ صبح کا بھولا جو سر شام نہ آیا
جلنا تو سراجؔ اپنے لیے وجہ سکوں ہے
جس شب نہ جلے صبح تک آرام نہ آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.