بہکتا ڈگمگاتا آدمی ہوں
بہکتا ڈگمگاتا آدمی ہوں
میں انساں کم زیادہ آدمی ہوں
سمجھ آتا نہیں اپنا رویہ
خدا ہوں یا خدا کا آدمی ہوں
نہ دیکھو میرے میلے پیرہن کو
میں اندر سے سنہرا آدمی ہوں
جنم لیتا ہے میرا جسم پھر سے
حقیقت میں پرانا آدمی ہوں
مجھے درپیش ہے غم دو جہاں کا
بظاہر مسکراتا آدمی ہوں
بنا رکھا ہے قسمت کو مداری
نرا بچہ جمورا آدمی ہوں
میں زندہ ہوں فقط مرنے کی خاطر
زمانے کا نکما آدمی ہوں
امرؔ تم کو نہیں کہتے وہ میرا
جو کہتے ہیں تمہارا آدمی ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.