بہت آباد گاؤں کے شجر ہیں
بہت آباد گاؤں کے شجر ہیں
پرندے بیشتر بے بال و پر ہیں
دعاؤں میں اثر آئے تو کیسے
ہماری خواہشیں نا معتبر ہیں
اسے کرنی تھی میرے فن پہ تنقید
مگر حملے تو میری ذات پر ہیں
بظاہر بستیاں اجڑی ہوئی ہیں
مگر ان میں ابھی آباد گھر ہیں
ہماری زندگی ہے دو گھروں کی
کہ ہم آدھے ادھر آدھے ادھر ہیں
ہماری منزلیں ہیں دور لیکن
ہمارے راستے تو مختصر ہیں
ہم ان سے بات کر لیتے ہیں عاصمؔ
مگر دیوار و در دیوار و در ہیں
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 107)
- Author : عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.