بہت بے زار ہوتی جا رہی ہوں
بہت بے زار ہوتی جا رہی ہوں
میں خود پر بار ہوتی جا رہی ہوں
تمہیں اقرار کے رستے پہ لا کر
میں خود انکار ہوتی جا رہی ہوں
کہیں میں ہوں سراپا رہ گزر اور
کہیں دیوار ہوتی جا رہی ہوں
بہت مدت سے اپنی کھوج میں تھی
سو اب اظہار ہوتی جا رہی ہوں
بھنور دل کی تہوں میں بن رہے ہیں
میں بے پتوار ہوتی جا رہی ہوں
تمہاری گفتگو کے درمیاں اب
یونہی تکرار ہوتی جا رہی ہوں
یہ کوئی خواب کروٹ لے رہا ہے
کہ میں بے دار ہوتی جا رہی ہوں
کسی لہجے کی نرمی کھل رہی ہے
بہت سرشار ہوتی جا رہی ہوں
مرا تیشہ زمیں میں گڑ گیا ہے
جنوں کی ہار ہوتی جا رہی ہوں
- کتاب : Sadiyo.n Jaise Pal (Pg. 152)
- Author : AMBARIN SALAHUDDIN
- مطبع : AMBARIN SALAHUDDIN (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.