بہت روتے ہیں لیکن دل کی ویرانی نہیں جاتی
بہت روتے ہیں لیکن دل کی ویرانی نہیں جاتی
ہو کوشش بھی جو جینے کی تو بے جانی نہیں جاتی
سمجھتے ہیں کہ یہ ہجرت مقدر ہے زمانے کا
سمجھ کر بھی ہمارے من کی نادانی نہیں جاتی
ہمارے ذہن و دل میں ایک طوفاں ہے جو وحشت کا
کشید جام و مے سے بھی یہ بحرانی نہیں جاتی
بتاؤ ہم کو نا واعظ ہمیں عرفان عالم ہے
اندھیرا ہو جو آنکھوں میں تو پہچانی نہیں جاتی
یہ اک جھگڑا ہے تن من میں یہ اک پیکار جان و دل
یہ سب کچھ ہے مگر من کی یہ من مانی نہیں جاتی
بہت سے طے کیے ہم نے غموں کی سرد راہوں کو
مگر اک راہ غم یہ جس کی دورانی نہیں جاتی
بہائے چشم و مژگاں نے جو اشک خون دل اب کے
یہ چاہا بھی کہ تھم جائے تو بارانی نہیں جاتی
یہ کیسے ہو گیا ممکن کہ جو جان دل و جاں تھے
جدا بھی ہو گئے ہم سے یہ حیرانی نہیں جاتی
یہاں آہنؔ جو بیٹھا ہے کنار تربت آبا
سو اس کے تاب شوق غم کی تابانی نہیں جاتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.