بیٹھ جاتا تھا میں تھک کر اپنے تن کی چھاؤں میں
بیٹھ جاتا تھا میں تھک کر اپنے تن کی چھاؤں میں
ایک گھر ہوتا تھا اپنے نام کا اس گاؤں میں
قطرے قطرے کو ترستا ہی رہا میں عمر بھر
گو سفر کرتا رہا میں عمر بھر دریاؤں میں
مر کے جیتا تھا کبھی میں جی کے مرتا تھا کبھی
خوش نصیبی تھی سفر کرتا تھا دو دنیاؤں میں
دیکھتی آنکھوں سے ہم چپ چاپ سنتے ہی رہے
گفتگو جاری تھی رنگ گل پہ نا بیناؤں میں
شہر میں رہتے ہوئے تنہائی کا یہ حال تھا
میں گھرا رہتا تھا جیسے بے کراں صحراؤں میں
جس شجر کو کاٹ کر اس نے ہٹایا راہ سے
رہ چکا تھا وہ شجر اس کے کرم فرماؤں میں
خواب میں عالمؔ نے اوج عرش تک پرواز کی
اور جاگے تو وہی چکر تھا اپنے پاؤں میں
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 589)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.