بیٹھ کر چائے پی ہم نے جہاں برسات کے بعد
بیٹھ کر چائے پی ہم نے جہاں برسات کے بعد
تیری خوشبو اسی کمرے میں ہے اس رات کے بعد
بس تری بات سنی تھی جو وہی کافی تھی
کون سنتا ہے کوئی بات تری بات کے بعد
اوئے ہوئے یہ تری انگلیاں برکت والی
میرے کاسے میں چمک ہے تری خیرات کے بعد
اپنی نظروں کے خزانوں سے دیا جو تو نے
ایک تونگر سے لگے ہم تری سوغات کے بعد
میں خطا کار رہوں پھر بھی نوازے ایسی
اور کوئی ذات نہ دیکھی تری اک ذات کے بعد
یوں تو سہتا رہا دھوپوں کی وہ بوچھاریں مگر
میرا گھر ٹوٹ گیا تھوڑی سی برسات کے بعد
زندگی نے تو ہر اک غم سے نوازا عاقبؔ
کیا بچا اور بتا اس کی عنایات کے بعد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.