بیٹھا مغز نہ چاٹا کر
اٹھ اور سیر سپاٹا کر
بات بھی مانا کر کوئی
یوں ہی رعب نہ چھانٹا کر
مطلب دونوں کا ہے ایک
گھاٹا کھا یا گھاٹا کر
نیفے سے پستول نکال
محفل میں سناٹا کر
آٹے سے روٹی پکوا
پھر روٹی کو آٹا کر
لمبی تان کے سو جا اور
سسکی کو خراٹا کر
مار بھی کھا ہنستا بھی جا
ہاتھ ہلا اور ٹاٹا کر
ہاتھ باندھ پیچھے کی طرف
آگے اپنا گاٹا کر
آزادی اچھی ہے ظفرؔ
تھوڑی قید بھی کاٹا کر
- کتاب : غزل کا شور (Pg. 93)
- Author : ظفر اقبال
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.