Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بند کر روزن در چاہو کہ رخنہ نہ رہے

پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی

بند کر روزن در چاہو کہ رخنہ نہ رہے

پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی

MORE BYپنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی

    بند کر روزن در چاہو کہ رخنہ نہ رہے

    تاک پر دیکھے نہیں جھانکنے والے تم نے

    منہ کی کھاؤ گے مری جان خدا خیر کرے

    منہ لگا رکھے ہیں جس طرح رزالے تم نے

    اف کروں دل کے جلن سے تو کلیجہ پھٹ جائے

    بلبلو کیسے ہزاروں کئے نالے تم نے

    دامن اشک نہ چھوڑوں گا میں اے دیدۂ تر

    دل کیا میرا حسینوں کو حوالے تم نے

    دست و پا وادئ وحشت کی تمنا تھی تمہیں

    آبلے توڑ چکے خار نکالے تم نے

    کب شکست ایسے سند ہے کہ دغا کی اے خار

    ہاتھ سے پھوڑ لیے پاؤں کے چھالے تم نے

    زلف زنجیر جنوں سمجھے بھی اے حضرت دل

    کیا پڑا پیچ کہ پاؤں اپنے نکالے تم نے

    کس گلستاں کی چمن بندی ہے اے مردم چشم

    نخل مژگاں سے بھرے اشکوں سے تھالے تم نے

    بلبلیں پھولوں سے نالاں ہیں کہ شبنم کے عوض

    قطرہ سیماب کے کانوں میں ہیں ڈالے تم نے

    چشم و ابرو سے کسی مست کی بے شک بہہ کے

    مے کشو طاق پہ کیوں رکھے ہیں پیالے تم نے

    کہیں صورت نہ بندھی نقش تمنا کی نسیمؔ

    سیکڑوں سیم بدن سانچے میں ڈھالے تم نے

    مأخذ:

    دیوان نسیم (Pg. 32)

    • مصنف: پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی
      • ناشر: مطبع گلشن فیض، لکھنؤ
      • سن اشاعت: 1895

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے