بنی ہے دہشتوں کی اک اندھیری جھیل مجھ میں
بنی ہے دہشتوں کی اک اندھیری جھیل مجھ میں
تمہارے خوف سارے ہو گئے تحلیل مجھ میں
میں کرتا ہی رہا یکجا تمنا کے عناصر
ہزاروں خواب ہوتے ہی گئے تشکیل مجھ میں
ارادے تو دل نادان کرتا تھا مسلسل
اگرچہ ہو نہیں پایا کوئی تکمیل مجھ میں
سیاہی شام کی لے کر وہ اترا خلوتوں میں
پھر اس نے نقش کر دی رات کی تفصیل مجھ میں
مرے بارے میں اتنا غور فرمانے لگے ہو
کہیں تم ہو نہ جاؤ ہو بہ ہو تبدیل مجھ میں
زمانہ تو مرے اندر کشادہ ہو رہا ہے
مسلسل ہو رہی ہے پر مری تقلیل مجھ میں
مجھے اب روشنی کے ساتھ ہی رہنا پڑے گا
جلا کر رکھ گیا وو پیار کی قندیل مجھ میں
- کتاب : روشنی جاری کرو (Pg. 112)
- Author : منیش شکلا
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.