بپا ہو جائے گا محشر جو غم خواروں کو نیند آئی
بپا ہو جائے گا محشر جو غم خواروں کو نیند آئی
قبیلے لٹ ہی جائیں گے جو سرداروں کو نیند آئی
کئی راتوں کی بیداری صلیب و دار جیسی تھی
بہت مشکل سے کل شب درد کے ماروں کو نیند آئی
چمن میں غنچہ و گل پر ستم ہوتا رہا شب بھر
حفاظت میں جو ان کی تھے انہیں خاروں کو نیند آئی
جلا کر خاک کر ڈالا محبت کے گلستاں کو
عداوت کے دہکتے تب ان انگاروں کو نیند آئی
سرور و کیف کے قصے بیاں ہوتے رہے کل شب
نہ سویا ساقئ محفل نہ مے خواروں کو نیند آئی
جو حق کے ساتھ رہتے تھے جو حق کی بات کرتے تھے
جلا کر بستیاں ان کی ستم گاروں کو نیند آئی
عجب تھا اک تماشہ چار سو تھی نور کی بارش
قمرؔ جب چاند سویا تب کہیں تاروں کو نیند آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.