برابر جسم کو دھمکا رہی ہے
ہماری موت کہہ کر آ رہی ہے
چلو تھوڑا بہت تو سو لیے ہم
مگر اب اور سستی چھا رہی ہے
محلے بھر کی خاموشی کا مطلب
مری آواز باہر جا رہی ہے
اداسی کر رہی ہے اپنا عادی
ابھی شرطیں نہیں منوا رہی ہے
سمجھ لو ہو چکا ہے کام آساں
اگر وہ مشکلیں گنوا رہی ہے
جسے نادان سمجھا تھا وہ لڑکی
بڑی مشکل سے دھوکا کھا رہی ہے
ہمیں اس جنگ کو ہارے نہیں ہیں
تمہاری سلطنت بھی جا رہی ہے
- کتاب : دکھ نئے کپڑے بدل کر (Pg. 26)
- Author :شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.