برس برس سے مجھے انتظار تھا جس کا
برس برس سے مجھے انتظار تھا جس کا
پلک جھپکنے سے پہلے وہ لمحہ بیت گیا
سحر تلک کوئی آیا نہ ساتھ کے گھر میں
بر آمدے میں کوئی رات بھر ٹہلتا رہا
میں آنکھیں بند کئے جاگتا رہا شب بھر
کہ کوئی خواب کسی بھولے بسرے لمحے کا
پھر اس کا نام ہے کیوں زینت در و دیوار
وہ ایک شخص جو اب تیرے شہر میں نہ رہا
دبے قدم اتر آئی ہے رات پیڑوں پر
وہ سو کے اٹھا کوئی جگنو آنکھ ملتا ہوا
گراں گزرتا ہے بے حد یہ سانس کا الجھاؤ
ہمارے راستے میں اور فاصلہ نہ بچھا
صدا بھی دے گا ملاقات کا تمنائی
کھلا نہ چھوڑ کے بیٹھ اپنے گھر کا دروازہ
مری بیاض سے کاٹے ہیں کس نے شعر جمالؔ
یہ میرے بعد مرے گھر میں کون آیا تھا
- کتاب : اکیلے پن کی انتہا (Pg. 52)
- Author :جمال احسانی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.