برپا کسی دن محفل تنہائی کریں گے
برپا کسی دن محفل تنہائی کریں گے
آؤ تو شب ہجر کی بھرپائی کریں گے
ہم وہ ترے ہشیار کہ آپ اپنے ہی ہاتھوں
اپنی ہی گلی اپنی ہی رسوائی کریں گے
کیوں شعر سنانے پہ مری جان مصر ہو
ہم لوگ تو زخموں کی پذیرائی کریں گے
پانی پہ چلیں گے کبھی تیریں گے فضا میں
ممکن نہیں جو کچھ ترے سودائی کریں گے
نیزہ لیے نکلے ہیں تو کیوں خوف زدہ ہو
سرکار بہ ہر حال مسیحائی کریں گے
روئیں گے ہمیں شہر کے ہنگامے دوانو
جنگل میں اگر انجمن آرائی کریں گے
آ جاؤ کہ سینوں کے دیے بجھنے لگے ہیں
آ جاؤ کہاں تک نفس آرائی کریں گے
مأخذ:
جسم کا برتن سرد پڑا ہے (Pg. 103)
- مصنف: امیر حمزہ ثاقب
-
- اشاعت: First
- ناشر: ریختہ پبلی کیشنز
- سن اشاعت: 2019
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.