بس اتنی بات پہ اتنا اچھل رہا ہوں میں
بس اتنی بات پہ اتنا اچھل رہا ہوں میں
بہ رنگ خواب ان آنکھوں میں پل رہا ہوں میں
تمھارے ساتھ یہاں تک تو آ گیا لیکن
اب اس کے بعد ارادہ بدل رہا ہوں میں
تمھارے خواب کو آنکھوں میں رکھ کے جاگا ہوا
تمہاری یاد کے تلووں کو مل رہا ہوں میں
جس ایک خواب کے باعث ہوئی تھی زخمی آنکھ
اس ایک خواب کو اب تک مسل رہا ہوں میں
تمھارے بعد بدن برف سا جما ہوا تھا
دوبارا آنچ لگی ہے پگھل رہا ہوں میں
بدن زمین کو تحفے میں دے دیا میں نے
اب آسمان کی جانب نکل رہا ہوں میں
سنائی دیتی ہے تو مجھ کو دور جاتی ہوئی
دکھائی دیتا ہے ہاتھوں کو مل رہا ہوں میں
- کتاب : خامشی راستہ نکالے گی (Pg. 25)
- Author : دھیریندر سنگھ فیاض
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.