بسکہ ہر شے ہے یہاں اپنی ہی تاثیر کے ساتھ
بسکہ ہر شے ہے یہاں اپنی ہی تاثیر کے ساتھ
رات اماوس کی نہیں ہوتی ہے تنویر کے ساتھ
چرخ بیچارہ تو مغموم سا ہوتا ہے مگر
کانپ جاتی ہے زمیں آہ کی تاثیر کے ساتھ
دیکھنے والے ذرا غور سے دیکھیں ان کو
کتنی چیزیں ہیں پڑی حسرت تعمیر کے ساتھ
تھوڑے ہی دیر میں سورج ہے نکلنے والا
رات قائم ہے ابھی وقفۂ تعبیر کے ساتھ
شاخ در شاخ نہ ہو جائے کہیں بانجھ کا روپ
زہر پھیلا ہے جو اس شخص کی تقریر کے ساتھ
کہیں دریاؤں کے پانی کو نہ صحرا کر دے
اک عجب خوف ہے اس دور کی تفسیر کے ساتھ
مشکلیں ہوتی ہیں پیدا اسی باعث اے شمیمؔ
راہ آساں جو الجھ جاتی ہے رہگیر کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.