بشر کے دل پر ازل سے لکھی خدا کی پہلی کتاب ہوں میں
بشر کے دل پر ازل سے لکھی خدا کی پہلی کتاب ہوں میں
سنا رہا ہے زمانہ جس کو ابد تلک کا خطاب ہوں میں
جو راکھ سمجھو تو آگ جیسی جو زہر گھولو تو ناگ ایسی
تمہارا پرتو لکھی گئی ہوں تمہارے جیسا عذاب ہوں میں
نپی تلی سی نگاہ میرے بدن پہ یکسر گھمانے والو
تمہاری عقلوں پہ جو پڑا ہے سیاہ سنگیں حجاب ہوں میں
کلی کی صورت مسل کے مجھ کو بڑھا رہے ہو دکان خوشبو
ہر ایک گاہک سے کہہ رہے ہو سدا مہکتا گلاب ہوں میں
جو دفتروں میں جمی ہوئی ہوں بقا کی خاطر کھڑی ہوئی ہوں
سوال بن کر مجھے نہ دیکھو ضرورتوں کا جواب ہوں میں
تمہی نے چھپ کر محبتوں کے دنوں میں مجھ کو گلاب بھیجے
اور اب سبھی سے یہ کہہ رہے ہو غلط فریبی خراب ہوں میں
مری حقیقت کے ایک رخ سے نصاب دانوں نے خوب کھیلا
کسی نے بس انگبین سمجھا کسی نے لکھا شراب ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.