بستی سے دور شہر میں جانا پڑا مجھے
بستی سے دور شہر میں جانا پڑا مجھے
بچوں کا مسئلہ تھا کمانا پڑا مجھے
غیروں کے دکھ کا بوجھ اٹھانا پڑا مجھے
انسانیت کا فرض نبھانا پڑا مجھے
آئینہ حاسدوں کو دکھانا پڑا مجھے
کردار ایسا اپنا بنانا پڑا مجھے
یوں عشق کا وقار بڑھانا پڑا مجھے
مقتل میں تیرے واسطے جانا پڑا مجھے
نفرت کا تھا اندھیرا بہت دور دور تک
چاہت کا ہر چراغ جلانا پڑا مجھے
رکھنا تھا ایک لفظ محبت کا بھی بھرم
تا عمر اس کا ساتھ نبھانا پڑا مجھے
میری انانیت نے اجازت نہ دی مگر
تو نے پکارا لوٹ کے آنا پڑا مجھے
جو اپنی بے وفائی میں مشہور تھا بہت
اس کو سبق وفا کا پڑھانا پڑا مجھے
کچھ اس ادا سے بچھڑا وہ عرشیؔ کہ اس کا غم
دانستہ آنسوؤں میں چھپانا پڑا مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.