Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بطور یادگار زہد مے خانے میں رکھ دینا

نوح ناروی

بطور یادگار زہد مے خانے میں رکھ دینا

نوح ناروی

MORE BYنوح ناروی

    بطور یادگار زہد مے خانے میں رکھ دینا

    مری ٹوٹی ہوئی توبہ کو پیمانے میں رکھ دینا

    کہا تھا اے دل نافہم و ناداں تجھ سے یہ کس نے

    خدا خانے کی حرمت کو صنم خانے میں رکھ دینا

    پسند آئے نہ آئے منحصر ہے یہ طبیعت پر

    کسی کے سامنے دل ہم کو نذرانے میں رکھ دینا

    دوبارا پھر کسی دن میرے کام آئے گی اے ساقی

    جو مے پینے سے بچ جائے وہ پیمانے میں رکھ دینا

    کہیں آئیں کہیں جائیں کہیں اٹھیں کہیں بیٹھیں

    قدم ہر پھر کر اپنا ہم کو بت خانے میں رکھ دینا

    چراغ انجمن اپنی ضیا پھیلانے والا ہے

    اٹھا کر شعلۂ الفت کو پروانے میں رکھ دینا

    کہاں ہم ڈھونڈتے تجھ کو پھریں گے اس گھڑی ساقی

    صبوحی کے لئے تھوڑی سی پیمانے میں رکھ دینا

    نظر آتے ہیں کچھ انگور مجھ کو اے مرے ساقی

    لہو توبہ کا ان کے ایک اک دانے میں رکھ دینا

    خطائے عشق پر کیوں نوحؔ اپنی جان کھو بیٹھے

    رقم اتنی بڑی اور اس کو جرمانے میں رکھ دینا

    مأخذ:

    Ejaz-e-Nooh (Pg. ebook-149 page-44)

    • مصنف: محمد نوح صاحب نوح
      • ناشر: اسرار کریمی پریس، الہ آباد

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے