بے خودی سی جو مرے تن میں رچی ہے ساقی
بے خودی سی جو مرے تن میں رچی ہے ساقی
مے تری چشم فسوں ساز سے پی ہے ساقی
یہ چھلکتے ہوئے خم جام صراحی ساغر
کیا ہی سیراب مری تشنہ لبی ہے ساقی
جس کا ہر در کسی جنت کی طرف کھلتا ہے
تیرا مے خانہ وہی بارہ دری ہے ساقی
لا کوئی جام سکینت کہ قرار آئے اسے
میرے سر میں جو یہ شوریدہ سری ہے ساقی
ایک دو گھونٹ فقط غم کو بھلانے کے لیے
تیرے مے خانے میں کب کوئی کمی ہے ساقی
نہ ملا آب مصفا ہی پلا آج مجھے
تا بجھے آگ جو سینے میں لگی ہے ساقی
رقص کرتی ہوئی اب وجد میں لائے گی مجھے
تیرے شیشے میں جو رنگین پری ہے ساقی
تو مصر گر ہے کہ پینا بھی ہے اک کار ثواب
لا پلا تیری خوشی میری خوشی ہے ساقی
ہے مئے ناب سے سرسبز مرے تن کا شجر
تیرے الطاف سے ہر شاخ ہری ہے ساقی
دیر مت کرنا عطا میں کہ رہے یا نہ رہے
تیرا مے کش جو چراغ سحری ہے ساقی
ہوش میں رہنا تھا آزار ہوا نسریںؔ پر
تو جو مائل ہوا تب بات بنی ہے ساقی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.