بے ربط سے لفظوں کے ہیں بے ربط معانی
بے ربط سے لفظوں کے ہیں بے ربط معانی
بالائے حد فہم ہے ہستی کی کہانی
اب لوٹ کے دیکھوں تو دکھائی نہیں دیتی
اس رشتۂ دیرینہ کی کوئی بھی نشانی
صحرا میں پس شام نکل آئے نہ سورج
لینے کو ہے انگڑائی وہ خوابیدہ جوانی
دل میں تو سمندر ہیں بہت کرب کے لیکن
آنکھوں کو میسر نہیں دو بوند بھی پانی
بہتے ہوئے دریا پہ نہ کر تکیہ کہ اس نے
جلتے ہوئے خیموں کی نہیں آگ بجھانی
اے حسن سماعت ابھی فرصت نہیں ورنہ
اک طرفہ حکایت تھی مجھے تجھ کو سنانی
مجھ کو بھی ہوس رستہ بدلنے کی تھی لیکن
قدموں نے کسی طور مری بات نہ مانی
پھر دیکھیں گے کب سبز زمانہ مرے موسم
پھر لوٹ کے کب آئے گی ساعت وہ سہانی
اک لمحۂ آزاد کی تخلیق ہے الفت
نافذ ہے کہاں اس پہ کوئی قید زمانی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.