Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بے سبب ہی شور سارا تھا کبھی

شیخ صادق

بے سبب ہی شور سارا تھا کبھی

شیخ صادق

MORE BYشیخ صادق

    بے سبب ہی شور سارا تھا کبھی

    درد دل بھی دل کا چارہ تھا کبھی

    خود سے اب باتیں نہیں ہوتی مگر

    بارہا خود کو پکارا تھا کبھی

    جل رہا ہے آج اپنے آپ میں

    ہاں یہ شعلہ اک شرار تھا کبھی

    زندگی پہلے تھی بے معانی ضرور

    حال کیا ایسا ہمارا تھا کبھی

    قتل کرنے کو بھرے بازار میں

    میری گردن پر اشارہ تھا کبھی

    کر رہا ہے کیوں تکبر گلستاں

    گویا ہر دم ابر پارہ تھا کبھی

    چل رہے ہیں کیوں زمیں کو تھام کر

    گر نہیں جھکنا گوارہ تھا کبھی

    ہم کو بھی آسان تھا کرنا سفر

    نام اپنے اک ستارا تھا کبھی

    بے وفاؤں سے بھری تنظیم میں

    با وفاؤں کا ادارہ تھا کبھی

    کشتیاں سوچیں گی دریا پار کر

    اس کنارے کا کنارا تھا کبھی

    لوٹ کر آئیں ہیں صادقؔ ہم جہاں

    اپنا بھی اک گوشوارہ تھا کبھی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے