بھر بھر کے کلانچیں یہ چلے چال ہرن کی
بھر بھر کے کلانچیں یہ چلے چال ہرن کی
اس من کو بھی لگ جائے ہوا گر ترے بن کی
اک رات کی دیوی کے پرستار ہیں ہم لوگ
دیتی ہے مثالیں جو ترے سانولے پن کی
کیا رنگ تھا کیا روپ تھا کیا اس کے خد و خال
خوشبو بھی نہیں یاد ہمیں اب تو سمن کی
اک آنکھ جسے دیکھنا اچھا نہیں لگتا
اک دل کی ضرورت ہی نہیں جس کو بدن کی
اب اپنے گناہوں کی سزا کاٹ رہے ہیں
آگے ترے ہر بات اگل دیتے تھے من کی
مجرم ہے کوئی پاؤں پٹکتا ہے جگر میں
سینہ میں جو ہر سانس پے زنجیر سی کھنکی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.