aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بھیڑ میں کوئی شناسا بھی نہیں چھوڑتی ہے

معراج فیض آبادی

بھیڑ میں کوئی شناسا بھی نہیں چھوڑتی ہے

معراج فیض آبادی

MORE BYمعراج فیض آبادی

    بھیڑ میں کوئی شناسا بھی نہیں چھوڑتی ہے

    زندگی مجھ کو اکیلا بھی نہیں چھوڑتی ہے

    عافیت کا کوئی گوشہ بھی نہیں چھوڑتی ہے

    اور دنیا مرا رستہ بھی نہیں چھوڑتی ہے

    مجھ کو رسوا بھی بہت کرتی ہے شہرت کی ہوس

    اور شہرت مرا پیچھا بھی نہیں چھوڑتی ہے

    ہم کو دو گھونٹ کی خیرات ہی دے دو ورنہ

    پیاس پاگل ہو تو دریا بھی نہیں چھوڑتی ہے

    آبرو کے لیے روتی ہے بہت پچھلے پہر

    ایک عورت کہ جو پیشہ بھی نہیں چھوڑتی ہے

    ڈوبنے والے کے ہاتھوں میں یہ پاگل دنیا

    ایک ٹوٹا ہوا تنکا بھی نہیں چھوڑتی ہے

    اب کے جب گاؤں سے لوٹے تو یہ احساس ہوا

    دشمنی خون کا رشتہ بھی نہیں چھوڑتی ہے

    کیا مکمل ہے جدائی کہ بچھڑ جانے کے بعد

    تجھ سے ملنے کا بہانا بھی نہیں چھوڑتی ہے

    جانتے سب تھے کہ نفرت کی یہ کالی آندھی

    دشت تو دشت ہیں دریا بھی نہیں چھوڑتی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے