بھولے سے کاش وہ ادھر آئیں تو شام ہو
دلچسپ معلومات
اپریل فول غزل_______اپریل 1927ء میں غالب کے نام پر ماڈل اسکول بھو پال کے ہیڈ مولوی محمد ابراہیم خلیل نے پورے ملک کو اپریل فول بنایا تھا۔ انہوں نے غالب کے نام سے ایک بڑی مرصع غزل کہہ کر اپنے اسکول کے میگزین’’ گوہر تعلیم‘‘ میں شائع کردی تھی اور غزل کے ساتھ یہ نوٹ لکھ دیا تھا کہ انہیں یہ غزل کتب خانۂ یار محمد خاں کے بوسیدہ اوراق میں ملی تھی۔ اس کے بعد یہ رسالہ ''ہمایوں" لاہور میں شائع ہوئی اور ہمایوں کے حوالے سے خواجہ حسن نظامی نے اس کو اپنے اخبار ’’منادی‘‘ میں شائع کر دیا۔ گویا اس طرح آج تک مولوی محمد ابراہیم خلیل غالب کے نام پر ہم سب کو اپریل فول بنا رہے ہیں کیونکہ یہ غزل نسخۂ عرشی میں بھی شامل ہے-
بھولے سے کاش وہ ادھر آئیں تو شام ہو
کیا لطف ہو جو ابلق دوراں بھی رام ہو
تا گردش فلک سے یوں ہی صبح و شام ہو
ساقی کی چشم مست ہو اور دور جام ہو
بیتاب ہوں بلا سے کن انکھیوں سے دیکھ لیں
اے خوش نصیب کاش قضا کا پیام ہو
کیا شرم ہے حریم ہے محرم ہے راز دار
میں سر بکف ہوں تیغ ادا بے نیام ہو
میں چھیڑنے کو کاش اسے گھور لوں کہیں
پھر شوخ دیدہ بر سر صد انتقام ہو
گھل مل کے چشم شوق قدم بوس ہی سہی
وہ بزم غیر ہی میں ہوں پر اژدہام ہو
اتنی پیوں کہ حشر میں سرشار ہی اٹھوں
مجھ پر جو چشم ساقئ بیت الحرام ہو
پیرانہ سال غالب میکش کرے گا کیا
بھوپال میں مزید جو دو دن قیام ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.