بساط دانش و حرف و ہنر کہاں کھولیں
بساط دانش و حرف و ہنر کہاں کھولیں
یہ سوچتے ہیں لب معتبر کہاں کھولیں
عجب حصار ہیں سب اپنے گرد کھینچے ہوئے
وجود کی وہی دیوار در کہاں کھولیں
پڑاؤ ڈالیں کہاں راستے میں شام ہوئی
بھنور ہیں سامنے رخت سفر کہاں کھولیں
یہاں شعور کے ناخن تو ہم بھی رکھتے ہیں
مگر یہ عقدۂ فکر و نظر کہاں کھولیں
نہ اس کے ساتھ ہمارا بھی مول ہونے لگے
ہیں کشمکش میں کہ مشت گہر کہاں کھولیں
ہوا ہے تیز نہ اس کے ورق اڑا لے جائے
صحیفۂ نفس مختصر کہاں کھولیں
بچائیں آبرو جسموں کی بھیڑ میں کیسے
ہے کھولنی گرہ جاں مگر کہاں کھولیں
کوئی فضاؔ تو ملے ہم کو قابل پراوز
اب ان حدوں میں بھلا بال و پر کہاں کھولیں
- کتاب : siip (Magzin) (Pg. 225)
- Author : Nasiim Durraani
- مطبع : Fikr-e-Nau (1979)
- اشاعت : 39 (quarterly)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.