بولتے ہی بولتے چپ ہو گئے پتھر کے لوگ
بولتے ہی بولتے چپ ہو گئے پتھر کے لوگ
کیوں فضا خاموش ہے کیا سو گئے پتھر کے لوگ
روز ٹکراتے رہے چنگاریاں اڑتی رہیں
شہر ویراں ہو گئے جب ہو گئے پتھر کے لوگ
کیسا جادہ کیسی منزل کیا تھکن کیا حوصلہ
نیند سے بوجھل تھیں آنکھیں سو گئے پتھر کے لوگ
اپنا چہرہ دیکھ کر گھبرائیں گے مر جائیں گے
آئنوں کے شہر میں گر کھو گئے پتھر کے لوگ
اور کب تک ڈھوتے اپنی لاش اپنے دوش پر
دشت تنہائی میں آخر سو گئے پتھر کے لوگ
شیشہ بن کر کب تک اپنی کرچیوں سے کھیلتے
ہم بھی پتھر ہو گئے جب ہو گئے پتھر کے لوگ
اب کوئی دستک عقیلؔ ان کو جگا سکتی نہیں
ایسے ویرانوں میں جا کر سو گئے پتھر کے لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.