بجھ گئیں عقلوں کی آنکھیں گل گئے جذبوں کے پر
بجھ گئیں عقلوں کی آنکھیں گل گئے جذبوں کے پر
کہر کے کیچڑ میں تڑپے ہیں پرندے رات بھر
جانے پھر کن دلدلوں سے آخری آواز دیں
اپنی بے منشور عمریں اپنے بے منزل سفر
میرے باہر چار سو مرتی صداؤں کا سراب
تو بکھرنا چاہتا ہے تو مرے اندر بکھر
تو کنول کی شکل میں پھوٹے گا اپنی ذات سے
جسم کی خواہش کے گہرے پانیوں میں بھی اتر
پھر مری مٹی میں اپنی چاہتوں کی سونگھنا
پہلے میری سانس کے سنسان جنگل سے گزر
دل میں ناسکؔ رہ گئی ہیں آرزو کی دو لویں
ایک خوش عادت سی لڑکی اور اک چھوٹا سا گھر
مأخذ:
Funoon(Jadeed Ghazal Number: Volume-002) (Pg. 1033)
-
- اشاعت: 1969
- ناشر: احمد ندیم قاسمی
- سن اشاعت: 1969
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.