بجھتے ہوئے چراغ پہ ڈالی ہے روشنی
بجھتے ہوئے چراغ پہ ڈالی ہے روشنی
بنتی نہیں تھی اور بنا لی ہے روشنی
دریا غروب ہونے چلا تھا کہ آج رات
غرقاب کشتیوں نے اچھالی ہے روشنی
اپنی نشست چھوڑ کے واں رکھ دیا چراغ
میں نے زمین دے کے بچا لی ہے روشنی
میں نے کنار شام گزاری ہے ایک عمر
میں جانتا ہوں ڈوبنے والی ہے روشنی
کیا راکھ گر رہی ہے نظر کی منڈیر سے
خالی دیا ہے اور خیالی ہے روشنی
اس بار تیرے خواب میں رکھا ہے اپنا خواب
اس بار روشنی میں سنبھالی ہے روشنی
آنکھوں میں جمع کرتے تھے ہم دن بھی رات بھی
اب کیا کریں جو اتنی بڑھا لی ہے روشنی
- کتاب : شام کے بعد کچھ نہیں (Pg. 77)
- Author : شاہین عباس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.