بری بات ان کو ہماری لگے
ہمیں ان کی ہر بات پیاری لگے
نئے طرز کی ان کی یاری لگے
کریں ایسی باتیں کٹاری لگے
یہ جھرنے یہ لالہ یہ سبزہ یہ گل
چمن میں ہر اک شے تمہاری لگے
یہ مجہول سی دوستی کیا کریں
ہمیں دشمنی دل سے پیاری لگے
کلی سا بدن ہے کہ موج بہار
وہ سر سے قدم تک کنواری لگے
یہ دل کی امانت بنیں تو سہی
جو تیر ستم باری باری لگے
دلوں میں جو اترے تو لہرائے برق
نگاہ کرم سحر کاری لگے
کسی خون ناحق کی گل ریزیاں
چمن در چمن لالہ کاری لگے
غزل ایسی کہہ دی ہے جعفر رضاؔ
رقیباں کے دل پر کٹاری لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.