کیس تیرا اور بھی الجھائیں کیا
کیس تیرا اور بھی الجھائیں کیا
پھر سے تیری عرضیاں لوٹائیں کیا
دکھ رہا ہے شہر میں تھوڑا سا امن
ایک چنگاری کہو بھڑکائیں کیا
رنگ داری کیوں نہیں دی اب تلک
کانسٹیبل بھیج کر منگوائیں کیا
مجنوؤں کی بھیڑ دعوت میں ہے کیوں
آئی ہیں بن ٹھن کے کچھ لیلائیں کیا
ہے وہی روٹی جو کھاتے ہیں سبھی
تھال ہے چاندی کی تو اترائیں کیا
ایسے گھٹیا چارج ہم پر لگ گئے
کیا کریں تسلیم اور ٹھکرائیں کیا
اشک جتنے تھے وہ سارے بہہ گئے
اب خزانہ اور ہم لٹوائیں کیا
اپنی کرسی پر ہی ہیں بیٹھے ہوئے
آپ کے کہنے سے ہم اٹھ جائیں کیا
ٹوٹا باجا اور گلا بیٹھا ہے پھر
کیا بجائیں تلخؔ اور وہ گائیں کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.