چاک پر مٹی کو مر جانا ہے
چاک پر مٹی کو مر جانا ہے
خواب تعمیر بکھر جانا ہے
ہم کو اس دشت میں جانا ہوگا
وحشتوں کا یہی ہرجانا ہے
صاحبو ہم ہیں اسی صف کے لوگ
جن سے صحرا کو سنور جانا ہے
سامنے حشر کی حد ہے صاحب
اب ہمیں لوٹ کے گھر جانا ہے
قبر گاہ ہیں صداؤں کی یہاں
بس یہیں ہم کو بھی مر جانا ہے
تم کو کھونے کا تمہیں پانے کا
ہم نے ہر قسم کا ڈر جانا ہے
کوئی بھی راہ نہیں ہے اس تک
ہم کو معلوم ہے پر جانا ہے
لو نظر آنے لگا اس کا حشر
قافلہ والو ٹھہر جانا ہے
کس لیے تیرنا اشکوں میں سدا
اب تہ دیدۂ تر جانا ہے
وہ دنیشؔ اس کی گلی ہے آگے
دیکھ لو تم کو کدھر جانا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.