چار دن اور ہیں یاروں کے یہ ڈیرے یارو
چار دن اور ہیں یاروں کے یہ ڈیرے یارو
کل کسی اور کے ہوں گے یہ بسیرے یارو
وقت کے ساتھ سبھی نقش بھی مٹ جائیں گے
وقت کی ریت پہ جو ہم نے اکیرے یارو
یہ زر و مال جھگڑتے رہے ہم جن کے لیے
ساتھ جائیں گے تمہارے نہ ہی میرے یارو
آنکھ چندھیائی چکا چوندھ سے کالے دھن کی
ان اجالوں سے تو بہتر تھے اندھیرے یارو
تم انہیں گیت کہو نظم کہو یا کہ غزل
میں نے کاغذ پہ کچھ آنسو ہیں بکھیرے یارو
رات خوابوں میں محل ڈھیر بناتا ہے صداؔ
ڈھیر ہو جاتے ہیں سب صبح سویرے یارو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.