چلے چلو کہ ٹھہرنے کا یہ مقام نہیں
چلے چلو کہ ٹھہرنے کا یہ مقام نہیں
کسی بھی منزل مقصود کو دوام نہیں
بلا کشی میں مری ہاتھ موسموں کا بھی ہے
شکست توبہ فقط اعتبار جام نہیں
گھروندے ریت کے بن بن کے مٹتے جاتے ہیں
گمان خام خیالی خیال خام نہیں
نہ گیسوؤں ہی کی چھاؤں نہ عارضوں ہی کی دھوپ
یہ صبح صبح نہیں ہے یہ شام شام نہیں
زمانہ سازیٔ انسان دشمنی توبہ
رواج و رسم محبت کا احترام نہیں
خلا سے تا بہ خلا کور چشم اندھیرے ہیں
یہاں بھی جشن چراغاں کا اہتمام نہیں
کشاں کشاں چلا آیا ہوں ان کے در پہ ضیاؔ
اب ان سے کیسے کہوں مجھ کو ان سے کام نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.