چلے تھے یار بڑے زعم میں ہوا کی طرح
چلے تھے یار بڑے زعم میں ہوا کی طرح
پلٹ کے دیکھا تو بیٹھے ہیں نقش پا کی طرح
مجھے وفا کی طلب ہے مگر ہر اک سے نہیں
کوئی ملے مگر اس یار بے وفا کی طرح
مرے وجود کا صحرا ہے منتظر کب سے
کبھی تو آ جرس غنچہ کی صدا کی طرح
وہ اجنبی تھا تو کیوں مجھ سے پھیر کر آنکھیں
گزر گیا کسی دیرینہ آشنا کی طرح
کشاں کشاں لیے جاتی ہے جانب منزل
نفس کی ڈور بھی زنجیر بے صدا کی طرح
فرازؔ کس کے ستم کا گلا کریں کس سے
کہ بے نیاز ہوئی خلق بھی خدا کی طرح
مأخذ:
Funoon(Jadeed Ghazal Number: Volume-002) (Pg. 574)
-
- اشاعت: 1969
- ناشر: احمد ندیم قاسمی
- سن اشاعت: 1969
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.