چمن ہنس پڑا گل کھلے جا رہے ہیں
چمن ہنس پڑا گل کھلے جا رہے ہیں
بہار آ رہی ہے کہ وہ آ رہے ہیں
غضب تھا جسے اک نظر دیکھ لینا
اسے دیکھنے آج ہم جا رہے ہیں
یہ ان کی نوازش ہے کس طرح بھولوں
بھلاتا ہوں پھر بھی وہ یاد آ رہے ہیں
ستم پر نزول ستم ہے یہ کیسا
ابھی آئے تھے وہ ابھی جا رہے ہیں
بڑھے گا مرا درد دل اور اس سے
وہ کیوں پرسش حال فرما رہے ہیں
ادا چھپ کے آنے کی پہنچی کہاں تک
وہ خود مجھ سے بھی اب چھپے جا رہے ہیں
ترے دور فرقت میں یہ بھی بہت ہے
تری یاد سے دل کو بہلا رہے ہیں
وہ رسم قدیم ان کی جاری ہے اب بھی
جو تڑپا رہے تھے وہ تڑپا رہے ہیں
برابر ہے اس کا یہ پانا نہ پانا
جسے پا کے ہم آپ کھو جا رہے ہیں
طلسم تماشا ہے ان کا تصور
جدھر جا رہے ہیں انہیں پا رہے ہیں
وہ ہنستے ہیں دیتے نہیں بوسۂ لب
پلاتے نہیں جام چھلکا رہے ہیں
جنوںؔ ان کے گیسو ہوں یا ان کے عارض
سب اپنے خیالوں میں الجھا رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.