چراغ اسی لیے اپنے بجھا کے چلتے ہیں
چراغ اسی لیے اپنے بجھا کے چلتے ہیں
کہ حکم سارے یہاں پر ہوا کے چلتے ہیں
ہم ایسے شہر ہلاکت میں بس رہے ہیں جہاں
مسیح وقت صلیبیں اٹھا کے چلتے ہیں
اب ایسے اہل ہنر سے کسے عقیدت ہو
جو دل کے داغ جبیں پر سجا کے چلتے ہیں
ہمارے خواب کسی کربلا سے کم تو نہیں
سو ہم بھی ریت پہ خیمے جلا کے جلتے ہیں
کبھی ہم ان کی بصارت کا نور تھے اے دل
جو آج ہم سے نگاہیں چرا کے چلتے ہیں
اداسیوں کے سفر کچھ نشان منزل دے
کہ اب تو اپنے قدم لڑکھڑا کے چلتے ہیں
مزار اہل تمنا ہے وہ جگہ آزادؔ
جہاں سے قافلے آنسو بہا کے چلتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.