چراغ شہر وفا کے بجھا دئے کس نے
یہ اختلاف کے شعلے سجا دئے کس نے
شکست دل کا اگر حادثہ نہیں گزرا
انہیں وفا کے سلیقے سکھا دئے کس نے
مہکتے پھول تھے ہر راہبر کے ہاتھوں میں
ہماری راہ میں کانٹے بچھا دئے کس نے
اندھیرے پھیل گئے نفرتوں کے دونوں طرف
چراغ دیر و حرم کے بجھا دئے کس نے
نہ زلزلہ ہے نہ طوفان ہے نہ آندھی ہے
تو پھر درخت اچانک گرا دئے کس نے
جو سنگ میل پتہ منزلوں کا دیتے تھے
ہماری راہ گزر سے ہٹا دئے کس نے
تمام عمر کا سرمایہ لٹ گیا رزمیؔ
خطوط ان کے چھپا کر جلا دئے کس نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.