چشم وحشت یہ تری گریہ و زاری کم ہے
چشم وحشت یہ تری گریہ و زاری کم ہے
غم زیادہ ہے مگر سینہ فگاری کم ہے
اتنا چلائیں کہ قاتل کی رگیں پھٹ جائیں
رونے والو ابھی آواز ہماری کم ہے
اس لیے بڑھتی چلی جاتی ہے لاشوں کی قطار
میری فرصت کے لئے زخم شماری کم ہے
چیختے ہیں بدن طفل سے زخموں کے نشان
اتنی شمشیروں میں شمشیر تمہاری کم ہے
کیوں نہیں ہوتا عدو پر مرے حملوں کا اثر
ہاتھ ہلکا ہے کہ تلوار یہ بھاری کم ہے
چپے چپے پہ ہے کچلی ہوئی کلیوں کا لہو
اس گلستاں کے لیے باد بہاری کم ہے
میرے غم خانے کا موسم ہے بدلنے والا
ہے رجز خوانی فزوں نوحہ نگاری کم ہے
میرے چہرے سے نہ اندازہ لگانا کہ یہ عمر
مجھ پہ بیتی ہے بہت میں نے گزاری کم ہے
رخش جاں مجھ کو قیامت کا سفر ہے درپیش
اس مسافت کو فقط ایک سواری کم ہے
قافلہ کوچ کو تیار ہے گھر کی جانب
سب ہیں موجود مگر ایک عماری کم ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.