چہرے اپنے غم کے یہ طوفان بدلتے رہتے ہیں
چہرے اپنے غم کے یہ طوفان بدلتے رہتے ہیں
اور ہماری خوشیوں کے عنوان بدلتے رہتے ہیں
آزادی کی خواہش بھی اک قید کے جیسی ہوتی ہے
جرم وہی ہوتا ہے بس زندان بدلتے رہتے ہیں
کچھ شاعر کے شعر کسی دوجے شاعر سے ہوتے ہیں
کچھ غم ایسے ہیں جو بس پہچان بدلتے رہتے ہیں
کچھ خوابوں کو دیکھ کے لگتا ہے پہلے بھی دیکھا ہے
کچھ مردے بس اپنا قبرستان بدلتے رہتے ہیں
روز نیا مل جاتا ہے کچھ کسی کتاب کے پنے پر
شوق بدلتا رہتا ہے دیوان بدلتے رہتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.