چھین کر چہرے سے آثار وفا لے جائے گی
چھین کر چہرے سے آثار وفا لے جائے گی
ایک آندھی آئے گی ساری ادا لے جائے گی
جسم عریاں ڈھانپنے کا یہ تماشا بھی صنم
کل سحر جب آئے گی یہ بھی ادا لے جائے گی
پربتوں سے آ رہی ہے ایک موج بے کراں
جو ہمارے شہر کی آب و ہوا لے جائے گی
اس اندھیری رات کا آنے کا اندیشہ ہے جو
آنکھ کیا ہے ذہن و دل کی ہر ضیا لے جائے گی
گھر کے دروازے دریچے بند رکھو یہ ہوا
طاق پر جو بھی دیا ہے وہ بجھا لے جائے گی
جب ندی آئے گی بہتی زندگی کے ساتھ ساتھ
میرے گھر میں جو بھی شے ہے وہ اٹھا لے جائے گی
یہ در و دیوار تو رہ جائیں گے لیکن شمیمؔ
چھت مکانوں کی ہوا شاید اڑا لے جائے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.