چومنے کو پائے نازک یار کے
چومنے کو پائے نازک یار کے
بچھ گئے ہیں پھول ہرسنگار کے
بس قدم پڑ جائیں گر سرکار کے
بھاگ کھل جائیں در و دیوار کے
کام ہو جائے مری بینائی کا
جوگ بن جائیں ترے دیدار کے
تیری آمد کا ادھر چرچا ہوا
پھول ادھر مہنگے ہوئے بازار کے
ٹک نظر کر اس طرف بھی اے طبیب
زخم بھر جائیں ترے بیمار کے
آرزو تو ہے ترے اقرار کی
منتظر بھی ہیں ترے انکار کے
میرؔ سی غزلیں کہیں پر بھاسکرؔ
دکھ کہاں سے لائیں اس معیار کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.